مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرانس کے شہر نانٹیر میں منگل کے روز پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
اسپوتنک کے مطابق فرانس کے شہر نانٹیر، جو گزشتہ دو دنوں سے مظاہروں اورجھڑپوں کا مرکز بنا ہوا ہے، میں منگل کو پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے نوجوان کی یاد میں ریلی نکالی گئی۔
اس سلسلے میں المیادین نے لکھا کہ فرانسیسی پولیس نے نانٹیر میں ایک نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کئے۔
اس سے پہلے الجزیرہ نے فرانسیسی حکومت کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے 40,000 پولیس اہلکار تعینات کریں گی۔
ادھر فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت پر ملک بھرمیں گزشتہ دو روز سے جاری بدامنی پر کابینہ کے سینئر وزراء کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ بلائی ہے۔ میکرون نے کہا کہ پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہونے والے پرتشدد اقدامات اور مظاہرے بلا جواز ہیں۔
در این اثناء فرانسیسی پراسیکیوٹر جنرل نے اعلان کیا کہ نوجوان کو قتل کرنے والے پولیس افسر سے غیر ارادی قتل کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پراسیکیوٹر کے مطابق جس پولیس اہلکار نے فائرنگ کا اعتراف کیا ہے وہ غیر ارادی قتل کے الزام میں زیرحراست ہے۔
دوسری طرف فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمانین نے کہا کہ پولیس نے پیرس کے نواحی علاقے میں شمالی افریقی نژاد نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کی دوسری رات 150 افراد کو گرفتار کیا۔ گزشتہ راتوں کے مظاہرے زیادہ تر فرانس کے بڑے شہروں کے مضافاتی علاقوں، خاص طور پر پیرس جیسے نسلی اعتبار سے متنوع آبادی کے حامل شہروں میں ہوے ہیں۔
بدھ کی رات ہونے والے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے پولیس کے محکمہ انسداد فساد کی تقریباً 2000 نفری پر مشتمل فورس کو پیرس کے مضافات میں بلایا گیا تھا۔ نانٹیراورپیرس کے مغربی مضافات میں واقع اوٹوسن ضلع کے ساتھ ساتھ مشرقی شہر ڈیجون میں مشتعل مظاہرین نے کوڑا کرکٹ کو آگ لگا کرپولیس کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ منگل کی صبح، پیرس کے نواحی علاقے "نانٹیر" میں ایک 17 سالہ افریقی نژاد نوجوان کو ڈرائیونگ کے دوران پولیس اہلکار نے گولی مار دی تھی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔
آپ کا تبصرہ